انتخابات کا بائیکاٹ اور آئین کی بالادستی

سیاسی قضیے:3  جون، 2018

جولائی میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ اس لیے ضروری ہے، کیونکہ کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت میں آ جائے، عام لوگوں کی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

وہ اسی طرح دولت کماتے اور اس کا ایک بڑا حصہ ٹیکسوں کی صورت میں ریاست اور حکومت کے اللوں تللوں کے لیے دیتے رہیں گے۔ انھیں اپنی جان و مال، حقوق اور آزادیوں کا تحفظ اور انصاف میسر نہیں آئے گا۔

یعنی جب تک ملک میں آئین کی بالادستی قائم نہیں ہو گی، یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اور جب آئین کی بالادستی قائم ہی نہیں ہونی، تو پھر انتخابات میں ووٹ دینے سے کیا فائدہ۔

پہلے مضمون، ’’کیا انتخابات کا بائیکاٹ موثر ثابت ہو سکتا ہے؟‘‘ میں اسی استدلال کی بنیاد پر انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی تھی۔

یہاں موجودہ پوسٹ میں، اسی استدلال کو مزید وضاحت سے پیش کیا جائے …

کیا انتخابات کا بائیکاٹ موثر ہو سکتا ہے؟

سیاسی قضیے: ہفتہ 25 مئی، 2018

دو چیزوں سے توجہ ہٹانا، نہایت مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ بلکہ، میرے خیال میں، مہلک ثابت ہو گا۔

پہلی چیز، آئین کی بالادستی ہے، اور دوسری چیز، یہ سوال کہ انتخابات موثر ثابت ہوتے ہیں یا نہیں۔

ماضی میں، جب جب آئین موجود تھا، آئین کی بالادستی ایک خواب ہی رہی۔ اور ایسے میں جو انتخابات منعقد ہوئے، وہ آئین کی بالادستی کے قیام کے ضمن میں قطعی غیر موثر ثابت ہوئے۔

گذشتہ کئی ایک انتخابات میں، میں نے ووٹ ڈالا، اگرچہ کوئی بہت بڑی امیدوں کے ساتھ نہیں۔ صرف ان انتخابت میں ووٹ نہیں ڈال سکا، جب ایک سرکاری ملازم کی حیثیت سے مجھے انتخابات کروانے کے ضمن میں فریضہ سونپا گیا۔

مگر اب جو انتخابات ہونے والے ہیں، ان سے میں بالکل مایوس ہوں۔ بلکہ کوئی سال بھر سے میں اپنے دوستوں اور ملنے والوں سے ایک سوال پوچھتا رہا ہوں: …