ریاست یا معاشرہ ۔ کسے صحیح کرنا ہے
پاکستان میں اہلِ دانش، عقلِ سلیم (کامن سینس) کو خیرباد کہتے جا رہے ہیں۔ یا خیرباد کہہ چکے ہیں۔ اسی لیے ان میں سے بیشتر کا کام دور کی کوڑی لانا رہ گیا ہے۔ بلکہ دانشوری اسی چیز کا نام بن گئی ہے۔
(دور کی کوڑی شاعر کو لانے دیجیے!)
اور غالباً یہی سبب ہے کہ اگر یہاں سو افراد سرگرم ہیں، تو ان میں سے (غالباً) ننانوے افراد معاشرے کو صحیح کرنا چاہتے ہیں۔
اختلافِ رائے اپنی جگہ، مگر یہ چیز، یعنی معاشرے کو درست کرنے کا معاملہ، خود اپنے منہہ سے بہت کچھ کہہ رہا ہے۔
یعنی یہ کہ پاکستان میں جو بھی اور جیسا بھی مکالمہ جاری ہے، اس پر کس قدر پریشان خیالی چھائی ہوئی ہے۔ بلکہ اس قدر حاوی ہے کہ لوگ سامنے کی چیز بھی دیکھ نہیں پاتے۔
عقلِ سلیم سے دوری اس پریشان خیالی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ وگرنہ سامنے کی بات …
Media wars
My new book, “Pakistan’s Democratic Impasse: Analysis and the Way Forward” published / released
Lahore April 8, 2014: Alternate Solutions Institute released today Dr. Khalil Ahmad’s new book, Pakistan’s Democratic Impasse – Analysis and the Way Forward. Already this in 2012 and this February, he has published three books, “Pakistan Mein Riyasti Ashrafiya Ka Urooj” (The Rise of State Aristocracy in Pakistan, February 2012), “Siyasi Partian Ya Siyasi Bandobast: Pakistani Siyasat Ke Pech-o-Khum Ka Falsafiyani Muhakma” (Political Parties Or Political Arrangements: A Philosophical Critique of the Intricacies of Pakistani Politics, July 2012), and, Pakistani Kashakash: Tehleel-O-Tadeel aur Aagay Barhany ka Rasta (Pakistani Armageddon: Analysis,