Imran Khan’s Anti-Politics

Let me dispel this impression:

“PTI supporters hoped Khan would challenge the entrenched power structures that have kept Pakistan underdeveloped…”

[From an article that was published in The Express Tribune]

Most of the supporters of the IK/PTI were/(are) haters of politics and politicians generally, and especially Sharif Family and Benazir Bhutto/Zardari Family.

That’s why not many of these supporters got disappointed by the politics of Imran Khan while in the government and while out of the government.

That was and that is largely a revengeful campaign.

…a revengeful campaign eventually embraced by the Establishment and wholeheartedly supported also.

Whereas it is imperative that by repudiating politics, and out of politics, there’s no other way to better organize a society.

Mostly they are fascists who are anti-politics.

Anti-politics is not politics. It may be this or that form of fascism, but it’s not politics at all.…

کرپشن (بدعنوانی) کے خلاف سامنے آنے والے مختلف ردِ عمل

کرپشن بھی کئی دوسری چیزوں کی طرح قدیم سے موجود چلی آ رہی ہے۔

آج کی دنیا میں یہ جس طرح پھیلی ہوئی ہے، اس سے یہ باور ہوتا ہے، جیسے کہ اسے قبول کر لیا گیا ہو۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔ اسے کبھی قبول نہیں کیا گیا۔

کہنے سے مراد یہ ہے کہ کرپشن نظام کا حصہ بن گئی، لازمی حصہ، اور اسے اس نظام کو چلانے والوں نے قبول بھی کر لیا۔

لیکن جہاں تک عام لوگوں کا تعلق ہے، انھوں نے اسے قبول نہیں کیا۔ وہ تو نظام اور کرپشن کو قبول کرنے والوں، یعنی کرپشن کے نظام کو چلانے والوں کے ہاتھوں مجبور ہیں۔ اس نظام کے سامنے بے بس ہیں۔ جو اس نظام کو بدلنے کا نعرہ لگاتے ہیں اور اس نام سے سیاست کا ڈول ڈالتے ہیں، وہ بھی اسی کرپشن کے نظام کا حصہ ہیں۔ تو لوگ مجبور و …

فسطائیت اپنے پنجے گاڑ رہی ہے

نوٹ: یہ تحریر 7 دسمبر 2019 کو ’’نیادور‘‘ پر شائع ہوئی۔

https://urdu.nayadaur.tv/25638/

پاکستانی فسطائیت کا چہرہ دو خطوط سے عبارت ہے، حماقت اور خودراستی۔ لیکن اندر سے یہ اپنے گنوں میں پوری ہے، یعنی اصلاً فسطائیت ہے۔ جتنا پاکستانی فسطائیت، فسطائی ہو سکتی ہے۔

میں نے حماقت کو اس لیے پہلے رکھا ہے کہ خودراستی کا دعویٰ ایک احمقانہ دعویٰ ہے۔ کیونکہ ہر سچ کو کچھ کہ کچھ معیارات پر پرکھا جانا ضروری ہے، اور انسانی دعوے کامل نہیں ہو سکتے۔

حماقت اس کی کرداری خصوصیت نہیں۔ یہ اس کے اس دعوے کی پیداوار ہے کہ یہ ’’عقلِ کل‘‘ ہے۔ لہٰذا، حماقتیں خود وارد ہوتی رہتی ہیں۔

اب اگر پاکستانی فسطائیت عقلِ کل ہے، تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ باقی سب ’’عقلِ خام‘‘ ہیں، یعنی جاہلِ مطلق ہیں۔ پھر یہ بھی کہ آج تک جو بھی ہوا، وہ کرپشن (بدعنوانی) کی کمائی اور ثمر تھا اور غلط …

پاکستانی فسطائیت کے خد و خال Fascism in Pakistan

سیاسی قضیے: [29 نومبر، 2018]

تمہید:

ہر معاشرے میں مختلف النوع منفی رجحانات ہمیشہ موجود رہتے ہیں، جیسے کہ خودپسندی، عقل دشمنی، وغیرہ، (تاآنکہ فکری اور سماجی روشن خیالی ان میں سے کچھ رجحانات کا قلمع قمع نہ کر دے!)۔ سبب اس کا افراد کے مابین لاتعداد قسم کے اختلافات ہیں۔ ہاں، ان رجحانات کو جب کبھی خارج میں سازگار ماحول میسر آ جاتا ہے، تو یہ پنپنا اور ’’پھلنا پھولنا‘‘ شروع کر دیتے ہیں۔

جیسا کہ فی زمانہ یورپ میں انتہاپسند دائیں بازو نے سر اٹھایا ہوا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں داخلیت پسندی کو فروغ ملا ہے۔ اور پاکستان میں عمران خان کی شکل میں فسطائیت نے ظہور پایا ہے۔

یہاں صرف  فسطائیت (فاش ازم) کا رجحان پیشِ نظر ہے۔

کسی بھی معاشرے میں جو رجحانات پنپتے اور پھلتے پھولتے ہیں، وہ وہاں کی خاص مقامی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہی سبب …

نیا پاکستان ۔ ایک اور عظیم دھوکہ

سیاسی قضیے: 27 جولائی، 2018

نوٹ: یہ تحریر 26 دسمبر، 2011 کو لکھی گئی تھی۔ بعدازاں، اسی کی توضیح و تعبیر ایک کتاب، ’’سیاسی پارٹیاں یا سیاسی بندوبست: پاکستانی سیاست کے پیچ و خم کا فلسفیانہ محاکمہ‘‘ بن گئی، اور جولائی 2012 میں شائع ہوئی۔ اس تحریر کا محرک، 30 اکتوبر، 2011 کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ تھا، جہاں سے تحریکِ انصاف کے عروج کا آغاز ہوا۔

تحریکِ انصاف کے مظہر کے بارے میں میری رائے آج بھی وہی ہے، جو اس وقت تھی۔

واضح رہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے میری کوئی دشمنی نہیں؛ اور دوستی بھی نہیں۔ میرا کام ان کا بے لاگ مطالعہ ہے؛ اس میں غلطی بھی ہو سکتی ہے۔ یہ مطالعہ ان رجحانات کی نشان دہی پر مبنی ہوتا ہے، جن کا اظہار وہ سیاسی جماعت کرتی ہے۔ بعض اوقات کسی جماعت کے رجحانات بہت جلد تشکیل پا لیتے، اور منظرِعام پر …