نواز شریف کیا کرنا چاہتے ہیں، انھیں صاف صاف بتانا ہو گا

سیاسی قضیے:17  جولائی، 2018

نواز شریف 1999 کے مارشل لا کے بعد جس مقام پر پہنچے تھے، آج ایک مرتبہ پھر مارشل لا کے بغیر اسی مقام پر پہنچ چکے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ لوگ سزا سے بچنے کے لیے پاکستان سے بھاگ جاتے ہیں، اور نواز شریف خود بھی ایسا کر چکے ہیں، مگر اس مرتبہ وہ سزا بھگتانے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے وہ کچھ عزائم رکھتے ہیں۔

ان سے متعلق ایک اور بات کہی جا رہی ہے کہ ان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، لہٰذا، وہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہوں گی۔ مگر میرے تحفظات، مجھے ان باتوں پر یقین نہیں کرنے دیتے۔ میرا موقف یہ ہے کہ نواز شریف کو کھل کر بتانا چاہیے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں، اور کیسے کرنا چاہتے ہیں۔ انھیں اپنا ایجینڈا واضح طور پر …

سیاسی جماعتوں کی ’’بے بسی‘‘ کا حل

سیاسی قضیے:  27جون، 2018

آج کل سیاسی جماعتیں انتخابات کے لیے اپنے اپنے امیدوار نامزد کر رہی ہیں اور یہ عمل مکمل ہونے کے قریب ہے۔ ان کے فیصلوں پر مختلف سمتوں سے مختلف ردِ عمل سامنے آ رہے ہیں۔ جن امیدواروں کی نامزدگی نہیں ہوتی، وہ بھی سیخ پا ہیں۔ جو کارکن دیکھ رہے ہیں کہ ان کی جماعت میں یک دم نازل ہونے والوں کی نامزدگی ہو رہی ہے، اور یوں دوسروں کی حق تلفی کی جا رہی ہے، وہ بھی سراپا احتجاج ہیں۔

بالخصوص تحریکِ انصاف نے اپنے کارکنوں کی جو تربیت کی تھی، کارکن اب اس سے کام لے رہے ہیں۔ وہ تحریک کے گڑھ، ’’بنی گالا‘‘ کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں، اور کسی غیرمتوقع صورتِ حال سے نبٹنے کے لیے وہاں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

اس دباؤ اور احتجاج سے مجبور ہو کر مختلف جماعتیں، امیدوار تبدیل بھی کر رہی ہیں، …

سیاست کے سینے میں آئین کیوں نہیں دھڑکتا؟

سیاسی قضیے: منگل 6 مارچ، 2018

چند برس قبل، میں نے پاکستان میں بائیں بازو کی جماعتوں کی مختلف دستاویزات دوبارہ دیکھنی شروع کیں، جن میں ان کی طرف سے شائع ہونے والے تجزیات، رپورٹیں، سالانہ جائزے، وغیرہ، شامل تھے۔ یہ چیزیں میرے پاس پہلے سے دستیاب تھیں، کیونکہ میں خود بائیں بازو سے وابستہ رہا تھا۔

ان دستاویزات کے مطالعے کے دوران، جس چیز نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا، وہ ’’آئین‘‘ کے ذکر کا مفقود ہونا تھا۔ ان میں قریب قریب تمام دستاویزات 1973 کے بعد سے تعلق رکھتی تھیں، مگر ان کے پس منظر میں ’’آئین‘‘ کہیں موجود نہیں تھا۔ مثال کے طور پر، پاکستان سوشلسٹ پارٹی، یا مزدور کسان پارٹی کی دستاویزات۔

کیا یہ حیران کن امر نہیں!

سوال یہ ہے کہ کیا آئین کو سامنے رکھے بغیر، کوئی سیاسی گفتگو بامعنی ہو سکتی ہے، خواہ آئین کو تبدیل کرنے کی بات ہی کیوں نہ ہو …

Quaid’s 11 August (1947) Address Be made Substantive Part of the Constitution

Since long, a controversy has been raging as to what kind of state Quaid-i-Azam Mohammad Ali Jinnah wanted Pakistan to be: a religious state or a secular state. Fortunately, that controversy precludes certain extremes, for instance, it is generally understood and admitted that Quaid never wanted Pakistan to be a theocratic or a socialist state. That amounts to saying that the controversy focuses mainly on whether it was an “Islamic” state or a “secular” state that Quaid may have envisioned.

That controversy has its roots in what Quaid himself said, that is, the speeches and addresses he delivered on various occasions. Both of the camps quote and cite inconsistent statements and argue for their case. That’s what makes the controversy complicate manifold.

Apart from such dishonesties with the help of which concocted statements are attributed to Quaid; or out of the context meanings are drawn from his statements; or this …