بایاں بازو بھی تحریکِ انصاف کی طرح فسطائی (فاشسٹ) ثابت ہو گا

آج کل یوں معلوم ہو رہا ہے کہ جیسے بائیں بازو کی سیاست کا احیا ہو رہا ہے۔ منظور پشتین کی گرفتاری پر مختلف شہروں اور خاص طور پر اسلام آباد میں جو احتجاج ہوئے، بائیں بازو کی جماعت، عوامی ورکرز پارٹی، نے اس میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئیں، ان میں ’’پشتون تحفظ موومینٹ‘‘ (پی ٹی ایم) کے ساتھ ساتھ بائیں بازو کے کارکن بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل جب اپریل 2018 میں پی ٹی ایم نے لاہور میں جلسہ کیا۔ اس وقت بھی عوامی ورکرز پارٹی نے اس کی ’’کچھ نہ کچھ‘‘ میزبانی کی تھی۔ میں نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ عوامی ورکرز پارٹی، جو کہ سوشل ازم (اشتراکیت) کی دعویدار ہے، وہ پی ٹی ایم کے ساتھ کیونکر متحد ہو سکتی ہے۔ سوشل ازم (اشتراکیت) میں تو حقوق کا کوئی ذکر نہیں۔ جبکہ پی ٹی مجسم …

!میں‌ خود سے شرمندہ ہوں

سیاسی قضیے: یکم جولائی، 2018

میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا، جو سراسر بے مایہ تھا۔

تربیت، دیانت داری کے چلن پر ہوئی۔ کسی کو برا نہیں کہنا۔ کسی کو دھوکہ نہیں دینا۔ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا۔

یہ اخلاقی باتیں اچھی بھی لگیں۔ کوشش کی زندگی ان کے مطابق گزاروں۔

وہ دنیا ایک عجیب دنیا تھی، بھَری پُری۔ دلچسپیاں ہی دلچسپیاں، اطمینان ہی اطمینان۔ کوئی محرومی نہیں۔

پھر شعور نے آنکھ کھولی۔ اپنی چھوٹی سی دنیا سے باہر نکلا۔ بہت کچھ دیکھا اور سمجھا۔

پہلا فکری سانچہ، جس کی تعلیم ان دنوں میسر تھی اور جو مجھے بھی منتقل ہوئی، اس کی صورت گری ’’سوشلزم‘‘ سے ہوئی تھی۔

اب محرومیوں نے ہر طرف سے گھیر لیا۔ ہر محرومی، استحصال کا نتیجہ تھی۔

مگر میں رکنے والا نہیں تھا۔ سوشلسٹ سے آگے بڑھ کر، مارکس پسند بن گیا۔

پھر تعلیم ختم ہوتے ہوتے، یہ سب کچھ ہوَا ہو گیا، …