اگر انتخابات منصفانہ نہیں، تو آپ اسیمبلیوں میں کیوں بیٹھے؟

سیاسی قضیے: 29  دسمبر، 2018

یہ ان دنوں کی بات ہے، جب تحریکِ انصاف ’’دھاندلی دھاندلی‘‘ کھیل رہی تھی، یا اس کے پردے میں کچھ اور۔ اسی پس منظر میں آصف علی زرداری کا ایک بیان پڑھنے کو ملا۔ انھوں نے فرمایا: ’’ہمارا مینڈیٹ تو ہر دفعہ چوری ہوتا ہے۔‘‘

وہ کیا کہنا چاہ رہے تھے: آیا یہ کہ ان کی جماعت کے ساتھ ہر انتخاب میں دھاندلی ہوتی ہے۔ یا یہ کہ ہر انتخابی مینڈیٹ، ہمیشہ کے لیے ان کی جماعت کے نام لکھ دیا گیا ہے، اور یہ ان کی جماعت کو ہی ملنا چاہیے۔ اور اگر ان کی جماعت کو نہیں ملتا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی جماعت کے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے۔

پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں، کم و بیش، اسی اندازِ فکر کی حامل ہیں۔ واضح رہے کہ یہ اندازِ فکر فسطائی رجحان کا غماز بھی ہے۔

ہاں، ایک …

پاکستانی فسطائیت کے خد و خال Fascism in Pakistan

سیاسی قضیے: [29 نومبر، 2018]

تمہید:

ہر معاشرے میں مختلف النوع منفی رجحانات ہمیشہ موجود رہتے ہیں، جیسے کہ خودپسندی، عقل دشمنی، وغیرہ، (تاآنکہ فکری اور سماجی روشن خیالی ان میں سے کچھ رجحانات کا قلمع قمع نہ کر دے!)۔ سبب اس کا افراد کے مابین لاتعداد قسم کے اختلافات ہیں۔ ہاں، ان رجحانات کو جب کبھی خارج میں سازگار ماحول میسر آ جاتا ہے، تو یہ پنپنا اور ’’پھلنا پھولنا‘‘ شروع کر دیتے ہیں۔

جیسا کہ فی زمانہ یورپ میں انتہاپسند دائیں بازو نے سر اٹھایا ہوا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں داخلیت پسندی کو فروغ ملا ہے۔ اور پاکستان میں عمران خان کی شکل میں فسطائیت نے ظہور پایا ہے۔

یہاں صرف  فسطائیت (فاش ازم) کا رجحان پیشِ نظر ہے۔

کسی بھی معاشرے میں جو رجحانات پنپتے اور پھلتے پھولتے ہیں، وہ وہاں کی خاص مقامی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہی سبب …