پاکستانی فسطائیت اور ہٹلر کی فسطائیت

ایک پریشان خیالی تو یہ ہے کہ پاکستانی فسطائیت، فسطائیت نہیں، اور یہ کہ، جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں، فسطائیت تو ہٹلر کی فسطائیت تھی۔

یا شاید وہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی فسطائیت کو ہٹلر جیسی فسطائیت ہونا چاہیے۔

فسطائیت کی تعریف اور  اس کے بارے میں درسگاہی مطالعات سے قطع نظر، فسطائیت کو ایک رویے اور انداز ہائے نظر اور طرزِ عمل کے طور پر بھی سمجھا جا سکتا ہے۔

اس کی تہہ میں، کہیں نہ کہیں، خود پارسائیت کا زعم کلبلا رہا ہوتا ہے۔ یہ ہر کسی کو غلط اور گمراہ گردانتی ہے۔ یہ نہ تو تاریخ کو تسلیم کرتی ہے، نہ انسانی تہذیب کی تحصیلات کو۔ یہ کسی اصول کو نہیں مانتی، نہ ہی اقدار کا پاس کرتی ہے۔ یہ خود کو ایک اصول، معیار اور قدر کے طور پر پیش اور نافذ کرتی ہے۔

یعنی  یہ خود ایک پیمانہ ہوتی ہے، جس پر دوسروں اور …

خود پارسائیت ۔ پاکستانی فسطائیت کا جوہر

خود پارسائیت کا مطلب یہ ہے کہ صرف اور صرف میں پارسا اور ٹھیک ہوں، اور باقی سب گنہ گار اور غلط ہیں۔ یہ ایک نہایت تباہ کن رجحان ہے۔ اس کا بڑا شاخسانہ یہ ہے  کہ دوسروں کی رائے کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔ لہٰذا، فسطائی، اپنے علاوہ دوسرے لوگوں سے رائے کی آزادی کا حق چھین لیتے ہیں۔

ویسے تو خودپارسائیت کا یہ فسطائی رجحان پاکستان میں شروع سے موجود تھا۔ مگر سیاست میں اس کا غلبہ تحریکِ انصاف سے خاص ہے۔

یہی رجحان ہے، جو عمران خان اور یوں تحریکِ انصاف میں ابتدا سے جاری و ساری تھا۔ اور اسی رجحان کی شناخت کے سبب میں نے 2012 ہی میں تحریکِ انصاف کی سیاسی حقیقت کو کھول کر بیان کر دیا تھا (دیکھیں میری کتاب: سیاسی پارٹیاں یا سیاسی بندوبست، جولائی 2012)۔ یعنی یہ جماعت اگر کسی طرح اقتدار میں آ بھی گئی، تو کارکردگی نہیں دکھا …

فسطائیت اپنے پنجے گاڑ رہی ہے

نوٹ: یہ تحریر 7 دسمبر 2019 کو ’’نیادور‘‘ پر شائع ہوئی۔

https://urdu.nayadaur.tv/25638/

پاکستانی فسطائیت کا چہرہ دو خطوط سے عبارت ہے، حماقت اور خودراستی۔ لیکن اندر سے یہ اپنے گنوں میں پوری ہے، یعنی اصلاً فسطائیت ہے۔ جتنا پاکستانی فسطائیت، فسطائی ہو سکتی ہے۔

میں نے حماقت کو اس لیے پہلے رکھا ہے کہ خودراستی کا دعویٰ ایک احمقانہ دعویٰ ہے۔ کیونکہ ہر سچ کو کچھ کہ کچھ معیارات پر پرکھا جانا ضروری ہے، اور انسانی دعوے کامل نہیں ہو سکتے۔

حماقت اس کی کرداری خصوصیت نہیں۔ یہ اس کے اس دعوے کی پیداوار ہے کہ یہ ’’عقلِ کل‘‘ ہے۔ لہٰذا، حماقتیں خود وارد ہوتی رہتی ہیں۔

اب اگر پاکستانی فسطائیت عقلِ کل ہے، تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ باقی سب ’’عقلِ خام‘‘ ہیں، یعنی جاہلِ مطلق ہیں۔ پھر یہ بھی کہ آج تک جو بھی ہوا، وہ کرپشن (بدعنوانی) کی کمائی اور ثمر تھا اور غلط …

بایاں بازو بھی تحریکِ انصاف کی طرح فسطائی (فاشسٹ) ثابت ہو گا

آج کل یوں معلوم ہو رہا ہے کہ جیسے بائیں بازو کی سیاست کا احیا ہو رہا ہے۔ منظور پشتین کی گرفتاری پر مختلف شہروں اور خاص طور پر اسلام آباد میں جو احتجاج ہوئے، بائیں بازو کی جماعت، عوامی ورکرز پارٹی، نے اس میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئیں، ان میں ’’پشتون تحفظ موومینٹ‘‘ (پی ٹی ایم) کے ساتھ ساتھ بائیں بازو کے کارکن بھی شامل ہیں۔

اس سے قبل جب اپریل 2018 میں پی ٹی ایم نے لاہور میں جلسہ کیا۔ اس وقت بھی عوامی ورکرز پارٹی نے اس کی ’’کچھ نہ کچھ‘‘ میزبانی کی تھی۔ میں نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ عوامی ورکرز پارٹی، جو کہ سوشل ازم (اشتراکیت) کی دعویدار ہے، وہ پی ٹی ایم کے ساتھ کیونکر متحد ہو سکتی ہے۔ سوشل ازم (اشتراکیت) میں تو حقوق کا کوئی ذکر نہیں۔ جبکہ پی ٹی مجسم …

اگر انتخابات منصفانہ نہیں، تو آپ اسیمبلیوں میں کیوں بیٹھے؟

سیاسی قضیے: 29  دسمبر، 2018

یہ ان دنوں کی بات ہے، جب تحریکِ انصاف ’’دھاندلی دھاندلی‘‘ کھیل رہی تھی، یا اس کے پردے میں کچھ اور۔ اسی پس منظر میں آصف علی زرداری کا ایک بیان پڑھنے کو ملا۔ انھوں نے فرمایا: ’’ہمارا مینڈیٹ تو ہر دفعہ چوری ہوتا ہے۔‘‘

وہ کیا کہنا چاہ رہے تھے: آیا یہ کہ ان کی جماعت کے ساتھ ہر انتخاب میں دھاندلی ہوتی ہے۔ یا یہ کہ ہر انتخابی مینڈیٹ، ہمیشہ کے لیے ان کی جماعت کے نام لکھ دیا گیا ہے، اور یہ ان کی جماعت کو ہی ملنا چاہیے۔ اور اگر ان کی جماعت کو نہیں ملتا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی جماعت کے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے۔

پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں، کم و بیش، اسی اندازِ فکر کی حامل ہیں۔ واضح رہے کہ یہ اندازِ فکر فسطائی رجحان کا غماز بھی ہے۔

ہاں، ایک …

پاکستانی فسطائیت کے خد و خال Fascism in Pakistan

سیاسی قضیے: [29 نومبر، 2018]

تمہید:

ہر معاشرے میں مختلف النوع منفی رجحانات ہمیشہ موجود رہتے ہیں، جیسے کہ خودپسندی، عقل دشمنی، وغیرہ، (تاآنکہ فکری اور سماجی روشن خیالی ان میں سے کچھ رجحانات کا قلمع قمع نہ کر دے!)۔ سبب اس کا افراد کے مابین لاتعداد قسم کے اختلافات ہیں۔ ہاں، ان رجحانات کو جب کبھی خارج میں سازگار ماحول میسر آ جاتا ہے، تو یہ پنپنا اور ’’پھلنا پھولنا‘‘ شروع کر دیتے ہیں۔

جیسا کہ فی زمانہ یورپ میں انتہاپسند دائیں بازو نے سر اٹھایا ہوا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں داخلیت پسندی کو فروغ ملا ہے۔ اور پاکستان میں عمران خان کی شکل میں فسطائیت نے ظہور پایا ہے۔

یہاں صرف  فسطائیت (فاش ازم) کا رجحان پیشِ نظر ہے۔

کسی بھی معاشرے میں جو رجحانات پنپتے اور پھلتے پھولتے ہیں، وہ وہاں کی خاص مقامی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہی سبب …