کیا انتخابات کے نتائج کی تعبیر ممکن ہے؟

نوٹ: اس تحریر میں وضع کیا گیا نظریہ دو چیزوں سے مشروط ہے۔ اول، صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات، اور، دوم، سیاست میں کسی خارجی عامل یا قوت کی عدم مداخلت۔

(یاد رہے کہ مداخلت بلاواسطہ یا بالواسطہ دونوں صورتوں میں ہو سکتی ہے، جیسا کہ پاکستان میں پراکسی (یعنی نائبی) سیاست بھی ہوتی ہے یا کی جاتی ہے۔)

انتخابات کے تنائج اعداد پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ کسی نے اتنے ووٹ حاصل کیے، اور اس کے حریفوں کو اتنے اور اتنے ووٹ ملے۔ اور یوں وہ اپنے حلقے میں اتنے ووٹوں کی برتری سے انتخاب جیت گیا۔ اور دوسرے اتنے ووٹوں سے انتخاب ہار گئے۔

یا شاذ ہی ایسا ہوتا ہے کہ دو یا تین فریقوں کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد یکساں ہو جائے۔ جیسا کہ ابھی 19 دسمبر (2021ء) کو خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں ایک حلقے میں دو امیدواروں کو یکساں تعداد میں ووٹ …

اتحادی سیاست – خرابی کہاں‌ ہے

سیاسی قضیے: 7 اگست، 2018

اصول یہ ہے کہ حکومت شفاف طریقے سے چلنی چاہیے۔

اصول یہ بھی ہے کہ حکومت شفاف طریقے سے بننی چاہیے۔

پارلیمانی نظام میں انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل کے لیے بالعموم جیتنے والی سیاسی جماعتوں اور دوسرے گروہوں کے ساتھ اتحاد بنانا اور آزاد ارکان کا کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا یا ان کی حمایت کرنا، معمول کی بات ہے۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو اتنی تعداد میں نشستیں دستیاب ہو جائیں کہ حکومت بنانے کے لیے اسے کسی دوسرے فریق کی ضرورت نہ پڑے۔

یہی کچھ اب تحریکِ انصاف بھی کر رہی ہے، اور دوسری جماعتیں بھی اپنی سی کوشش میں لگی ہیں۔ خود اس عمل میں کچھ برائی یا خرابی نہیں۔ یہ اچنبھا ضرور ہے کہ خود تحریکِ انصاف اس عمل کو برا قرار دیتی رہی ہے، اور جب خود اسے یہ عمل کرنا پڑا …