Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

پہلی بات

ایک تو یہ کہ حکمران اور محکوم مختلف ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومتیں اور ان کے شہری مختلف ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حکمران خواص اور عام شہری مختلف ہوتے ہیں۔
پھر یہ کہ افراد فطرتاً اچھے ہوتے ہیں یا بُرے، اس بات کا سیاسی فلسفے سے کوئی تعلق نہیں۔ یا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس بات کا سیاسی فلسفے سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔ گو کہ یہ تعلق درسیاتی طور پر دوسرے علوم کے لیے اہمیت ضرور رکھتا ہے۔
پھر یہ کہ ترغیبات بالعموم افراد کو تبدیل کرتی ہیں، یا حالات انھیں جتنا تبدیل ہونے کی اجازت دیتے ہیں، وہ اتنا تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستانی، یا ’’پسماندہ‘‘ اور ’’ترقی یافتہ‘‘ دنیا کے دوسرے لوگ فطرتاً بُرے نہیں، اور وقت کے ساتھ تبدیل ہو سکتے ہیں۔
پھر یہ کہ سب افراد ایک ہی طرح کے انسان ہیں، جو ایک منصفانہ اور پُرامن اور اپنی پسند کی زندگی جینا چاہتے ہیں۔
پھر یہ کہ جب انسان ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو ایک دوسرے سے جان پہچان پیدا ہوتی ہے اور یوں ان کے بارے میں منفی تصورات پیچھے رہ جاتے ہیں؛ وہ منفی تصورات جو ان کی حکومتوں / اور حکمران طبقات نے اپنی نامعقول پالیسیوں اور گھناؤنے مفادات کے ذریعے جنم دیے ہوتے ہیں۔
اس بلاگ کے ذریعے بلاگر اس دنیا اور اس دنیا میں موجود چیزوں کے بارے میں جو کچھ سوچتا، لکھتا ہے، اور حقیقت کے جو ٹکڑے وہ اپنی فوٹوگرافی کے ذریعے گرفت کرتا ہے، وہ سب کچھ وہ دوسروں کے ساتھ بانٹنا چاہتا ہے۔ اور مقصد یہ ہے کہ مختلف پس منظر رکھنے والے شہریوں کے درمیان فاصلے دور کیے جائیں؛ تاکہ یوں ایک عالمی کمیونیٹی کی تشکیل کی طرف بڑھا جا سکے گا، جو آفاقی اقدار میں یقین رکھتی ہو۔
یہ واضح ہے کہ اس بلاگ پر شائع ہونے والا مواد بلاگر کے شخص اور شخصیت کے منشور سے منعکس ہو کر سامنے آئے گا۔ بلاگر بھی اپنی پسند اور ناپسند رکھتا ہے، تاہم، وہ دلائل سے بات کرنے کا قائل ہے۔
بلاگر کا یہ منشور کچھ  مخصوص زاویوں کا حامل ہے: جیسے کہ وہ وسیع المشربیت پر  یقین رکھتا ہے؛ وہ اخلاقیات کا ماننے والا ہے؛ عقلیت پسند ہے؛ ایک فلسفی ہے، اور بالخصوص سیاسی فلسفے سے دلچسپی رکھتا ہے۔ وہ کلاسیکی اختیاریت کو بطور ایک نظریۂ طرزِ عمل قبول کرتا ہے۔ ان تمام نظری زاویوں کے باوجود وہ ایک کھلا ذہن رکھتا ہے۔
بلاگر پاکستان کو دنیا کے ممالک کے جمگھٹے میں ایک اعلیٰ تر قدرکی حیثیت سے چمکتے دیکھنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ جیسے امریکہ شخصی آزادی کی علامت سمجھا جاتا ہے، پاکستان بھی عدم تشدد کی علامت بن کر سامنے آئے۔
بلاگر نے پاکستان کے پہلے فری مارکیٹ تھِنک ٹینک کے قیام کو ممکن بنایا۔
بلاگر بنیادی طور پر ایک لکھاری اور ادیب ہے۔ اس کی چار اہم کتب اور درجنوں مضامین شائع ہو چکے ہیں۔
بلاگر شاعر بھی ہے۔ اس کی اردو اور پنجابی شاعری کا مجموعہ چھپ چکا ہے۔ اس نے پنجابی میں مختصر کہانیاں بھی لکھی ہیں۔
بلاگر فوٹو گرافی سے بھی خصوصی دلچسپی رکھتا ہے۔

بلاگر اپنی تمام سرگرمیوں کے ذریعے ایک ’’سِول پاکستان‘‘ کو جنم لیتے، پھلتے پھولتے اور تقویت پاتے دیکھنا چاہتا ہے! 
0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments