سیاست دان ووٹ کو عزت دلوانے سے قاصر ہیں

ـ نواز شریف (پاکستان مسلم لیگ ن) کا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا مقدمہ، قضیہ یا نعرہ گمراہ کن تھا۔

ـ ویسے اب تو یہ نعرہ سیاسی افادیت بھی کھوتا نظر آ رہا ہے۔

ـ اگر اس نعرے کی معنوی ساخت پر غور کریں، تو معاملہ عیاں ہو جاتا ہے۔

ـ ووٹ کو عزت دو، یوں ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے کسی سے کوئی چیز، یعنی عزت مانگی جا رہی ہے۔

ـ کس سے؟

ـ اقتدار کی سیاست کے سیاق و سباق کو سامنے رکھیں، تو پتا چلتا ہے کہ ووٹ کے لیے یہ عزت، قائمیہ (Establishment) سے مانگی جا رہی تھی۔

ـ اور اب یوں باور ہو رہا ہے کہ ووٹ کو تو عزت نہیں ملی، مگر جیسے ووٹ کے لیے عزت مانگنے والوں کو کچھ عزت بخش دی گئی ہے۔

ـ اس اقتداری سیاست سے قطع نظر، اگر آئین کے سیاق و سباق کو سامنے رکھیں، تو جو …

ووٹ کو عزت دو ۔ ۔ ۔ یا ووٹر کو عزت دو

سیاسی قضیے:  19اپریل، 2018

فرض کیجیے نواز شریف آج وزیرِ اعظم ہوتے، تو اس سے عام شہری کو بھلا کیا فرق پڑ جاتا۔

اور کیا اس صورت میں مسلم لیگ ن ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ زبان پر لاتی۔ قطعاً نہیں۔ سب کچھ حسبِ معمول چل رہا ہوتا اور راوی چین ہی چین لکھتا۔

کیونکہ نواز شریف اب وزیرِ اعظم نہیں، لہٰذا، یہ بیانیہ چلایا جا رہا ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔ اس سے صاف مراد یہ ہے کہ جسے ووٹ ملیں، اسے حکومت کرنے دو۔ وہ جیسے چاہے، اسے ویسے حکومت کرنے دو۔

سوال یہ ہے کہ اب تک پاکستان میں اتنی حکومتیں بنیں بگڑیں، مگر کیا کسی حکومت نے ’’ووٹر کو عزت دو‘‘ کی طرف توجہ دی۔

کسی نے بھی نہیں۔

یہ تو اب چونکہ خود نواز شریف پر افتاد آن پڑی ہے، سو انھیں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا معاملہ یاد آ گیا ہے۔

ویسے …

Renaissance for Reforms – Introducing a new book

Here is the Introduction by the authors:
The recipe for growth is well-known. Most economists would agree that lower taxes and less regulation can encourage entrepreneurship and job creation. Yet, many governments are unwilling to introduce such reforms. An important reason is concern over a voter backlash. Jean-Claude Juncker, a likely candidate for the EU-presidency after two decades as Luxemburg’s Prime Minister, famously lamented “We all know what to do, we just don’t know how to get re-elected after we’ve done it.” Based on an analysis of 109 governments in developed countries, we would suggest that Juncker’s view is mistakenly gloomy. Although market-oriented reforms may initially meet fierce resistance, governments that introduce them are more often than not rewarded by voters.
In our new book “Renaissance for Reforms” we look at the pace and direction of reforms in 29 OECD governments