نقصان برائے نقصان
ایک چیز یہ ہوتی ہے کہ کوئی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے اپنے فائدے کے لیے۔ چلیں اس نے خود کوئی فائدہ تو اٹھایا۔
مگر ایک اور چیز ہوتی ہے کہ کوئی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے، مگر خود اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر نقصان کیوں پہنچایا؟
یہی چیز ہے جو اب تک مجھے سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ مگر اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ پاکستان کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، تو اس میں ہونے والی بہت سی چیزوں میں نقصان پہنچانے والے کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔ وہ پاکستان کو بس نقصان پہنچانے کی خاطر نقصان پہنچا رہا ہے۔
اور پاکستان سے میری مراد پاکستان کے شہری ہیں۔ خاص طور پر عام شہری۔ نقصان انھیں پہنچ رہا ہے۔
اور یہ نقصان باہر سے نہیں، پاکستان کے اندر سے پہنچایا جا رہا ہے۔ اور نقصان پہنچانے والے وہ …
نظریۂ ضرورت یا آئین کی بالادستی
بایاں بازو بھی تحریکِ انصاف کی طرح فسطائی (فاشسٹ) ثابت ہو گا
آج کل یوں معلوم ہو رہا ہے کہ جیسے بائیں بازو کی سیاست کا احیا ہو رہا ہے۔ منظور پشتین کی گرفتاری پر مختلف شہروں اور خاص طور پر اسلام آباد میں جو احتجاج ہوئے، بائیں بازو کی جماعت، عوامی ورکرز پارٹی، نے اس میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئیں، ان میں ’’پشتون تحفظ موومینٹ‘‘ (پی ٹی ایم) کے ساتھ ساتھ بائیں بازو کے کارکن بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل جب اپریل 2018 میں پی ٹی ایم نے لاہور میں جلسہ کیا۔ اس وقت بھی عوامی ورکرز پارٹی نے اس کی ’’کچھ نہ کچھ‘‘ میزبانی کی تھی۔ میں نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ عوامی ورکرز پارٹی، جو کہ سوشل ازم (اشتراکیت) کی دعویدار ہے، وہ پی ٹی ایم کے ساتھ کیونکر متحد ہو سکتی ہے۔ سوشل ازم (اشتراکیت) میں تو حقوق کا کوئی ذکر نہیں۔ جبکہ پی ٹی مجسم …
What should we (the civil society) be doing in India and Pakistan? A conversation between an Indian and a Pakistani
Jayant Bhandari is an Indian who left India and settled in Canada. I never met him. He’s a Facebook friend. His posts generate thoughtful discussions and that’s how we both found each other in a good friendly relation.
I did try to leave Pakistan during my teen years, and failed. Later I abandoned the idea of leaving the country for obvious “reasons.” I wanted to do my bit to free our people from the pseudo shackles made of unfounded notions by the Riyasati Ashrafiya (ریاستی اشرافیہ) of Pakistan.
What is common between Jayant and I is the deep concern for the freedom, well-being and happiness of our respective people. And no doubt for the larger humanity too.
Early this January one post of Jayant attracted my attention. It was an excerpt from one of his articles: First World, Third World.
“Irrespective of the merit of what Trump did, those who …
ریاستی اشرافیہ اور آئین و قانون کی حکمرانی
تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے:
https://www.facebook.com/StateAristocracy/
…
ووٹ کو عزت دو ۔ ۔ ۔ یا ووٹر کو عزت دو
سیاسی قضیے: 19اپریل، 2018
فرض کیجیے نواز شریف آج وزیرِ اعظم ہوتے، تو اس سے عام شہری کو بھلا کیا فرق پڑ جاتا۔
اور کیا اس صورت میں مسلم لیگ ن ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ زبان پر لاتی۔ قطعاً نہیں۔ سب کچھ حسبِ معمول چل رہا ہوتا اور راوی چین ہی چین لکھتا۔
کیونکہ نواز شریف اب وزیرِ اعظم نہیں، لہٰذا، یہ بیانیہ چلایا جا رہا ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔ اس سے صاف مراد یہ ہے کہ جسے ووٹ ملیں، اسے حکومت کرنے دو۔ وہ جیسے چاہے، اسے ویسے حکومت کرنے دو۔
سوال یہ ہے کہ اب تک پاکستان میں اتنی حکومتیں بنیں بگڑیں، مگر کیا کسی حکومت نے ’’ووٹر کو عزت دو‘‘ کی طرف توجہ دی۔
کسی نے بھی نہیں۔
یہ تو اب چونکہ خود نواز شریف پر افتاد آن پڑی ہے، سو انھیں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا معاملہ یاد آ گیا ہے۔
ویسے …
اگر ملک کے معاملات آئین کے مطابق نہیں چلا سکتے، تو آئین کو تحلیل کر دیں
سیاسی قضیے: اتوار 11 مارچ، 2018
ایک جانور بھی کسی جگہ رہتا ہے تو اسے اس جگہ سے کچھ نہ کچھ لگاؤ ہو جاتا ہے۔ مگر یہ پاکستان کیسا ملک ہے، اس کے اشرافی طبقات کو ستر برس بعد بھی اس ملک، اس کی زمین، اس کے لوگوں سے ذرا بھی تعلق نہیں۔ ملک کی سیاست اور معیشت پر نظر ڈالیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مالِ غنیمت کو لوٹنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے، اور یہی وہ سبب ہے کہ ہر ادارہ سیاسی ریشہ دوانیوں سے گہنایا ہوا ہے۔
زیادہ دور نہیں جاتے۔ صرف گذشتہ دو حکومتوں کو پیشِ نظر رکھ لیں، یعنی پیپلز پارٹی اور حالیہ مسلم لیگ ن کی حکومت۔ ابھی اس قضیے کو رہنے دیتے ہیں کہ انھوں نے کیا کیا اور ان کی کارکردگی کیسی رہی۔ ابھی صرف یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا کچھ کیا جاتا رہا۔ غالباً انھیں ایک …