انیق ناجی اور ایک انوکھا منصوبہ
Miftah Ismail’s politics and economics
Note: A version of this article was published in The Friday Times.
This is merely a cursory review/critique of politics and economics Miftah Ismail has lately been doing.
Miftah Ismail is expressing his differences with the PMLN top leadership openly and in a challenging manner, and as he was fired from the ministership of finance about four months ago unceremoniously, he is rightly in the news. (His defiance must be appreciated unconditionally.) On 15 January in two sessions of the ThinkFest in Lahore, his talk clearly represents his views.
In the first session, the question under discussion was: Are Politicians the Real Problem of Pakistan? He said, leave out the years there had been martial laws. Also, whenever politicians were in the government, they were not allowed to rule peacefully and there were Dharnas (large sit-ins) by Tahir-ul-Qadri, Imran Khan, and …
Shock Therapy to Reset the System
Note: A version of this article was published in the Friday Times.
Project Imran Has Necessitated Shock Therapy For Pakistan’s Politics
Top leadership of the PMLN failed to convince Asif Ali Zardari to boycott the 2018 general elections together. Zardari was of the view they should not leave the political field open and uncontested. He cited PPPP’s boycott of elections in 1985 that they still regret.
The matter was brought to the leadership of the PDM, but tables couldn’t be turned, and consensus regarding not boycotting the elections prevailed.
After that PMLN had a huddle to discuss whether to boycott the elections or not in their individual capacity. They knew for sure they wouldn’t be allowed to win. They had cogent evidence neither the establishment nor the courts were ready to listen to them. They feared they were doomed. Despite all the odds and omens going against them, the ‘doves’ …
ووٹ کو عزت دو – ایک نامکمل سیاسی بیانیہ
سیاسی بیانیے سیاست کا رخ متیعن کرتے ہیں۔
جیسا کہ چند سال قبل مسلم لیگ (ن) کا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ سامنے آیا۔ یہ بیانیہ سویلین بالادستی کی عدم موجودگی پر دلالت کرتا تھا، اور کرتا ہے۔ یعنی سول حکومت کی بالادستی کے قیام پر اصرار اس کا خاصہ ہے۔
یہ بیانیہ پاکستان کی سیاسی حقیقت کو مخاطب کرتا ہے۔ اور اس کا حل بھی تجویز کرتا ہے۔ یعنی یہ کہ جس سیاسی جماعت کو ووٹ ملیں، اس سیاسی جماعت کے مینڈیٹ کی عزت کی جائے۔
لیکن ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ ایک نامکمل بیانیہ ہے۔
کیوں؟ اور، کیسے؟
یہ بیانیہ اس لیے نامکمل ہے کیونکہ:
۔ ووٹ کو عزت دلانے کے لیے لڑنے کا عزم کرنے کے بجائے، یہ محض ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا مطالبہ کرتا ہے۔
۔ اس سے یہ باور ہوتا ہے کہ یہ مطالبہ کسی مصلحت سے بوجھل ہے۔ یعنی یہ بیانیہ …
فوجی مداخلت یا سیاست دانوں کی حیلہ جوئی
جیسے فوجی مداخلت ایک حقیقت ہے، اسی طرح، سیاست دانوں کی حیلہ جوئی بھی ایک حقیقت ہے۔
پاکستان کے شہریوں کے اصل ’’مجرم‘‘ سیاست دان ہیں۔ یہ میرا گذشتہ پندرہ بیس برسوں سے بہت سوچا سمجھا نقطۂ نظر ہے۔ گوکہ بہت کم لوگ ہیں، جو اسے ماننے پر تیار ہیں۔
عیاں رہے کہ میں ایک آئین پسند ہوں، اور آئین کی بالادستی، آئینی کی حکمرانی اور ایک آئینی حکومت کے حق میں ہوں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ بہت سے معاملات میں یہ صرف سیاست دانوں کی حیلہ جوئی ہے کہ وہ فوجی مداخلت کو بہانہ بنا کر شہریوں کے لیے کچھ نہیں کرتے، اور اپنا گھر بھرتے رہتے ہیں۔
اسلام آباد (2017) میں ایک تقریب میں پاکستان مسلم لیگ ن کے احسن اقبال بھی مقرر کے طور پر شریک تھے۔ میں نے ان کے سامنے یہ بات کہی کہ کیا یہ فوج ہے، …
سیاست دان ووٹ کو عزت دلوانے سے قاصر ہیں
ـ نواز شریف (پاکستان مسلم لیگ ن) کا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا مقدمہ، قضیہ یا نعرہ گمراہ کن تھا۔
ـ ویسے اب تو یہ نعرہ سیاسی افادیت بھی کھوتا نظر آ رہا ہے۔
ـ اگر اس نعرے کی معنوی ساخت پر غور کریں، تو معاملہ عیاں ہو جاتا ہے۔
ـ ووٹ کو عزت دو، یوں ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے کسی سے کوئی چیز، یعنی عزت مانگی جا رہی ہے۔
ـ کس سے؟
ـ اقتدار کی سیاست کے سیاق و سباق کو سامنے رکھیں، تو پتا چلتا ہے کہ ووٹ کے لیے یہ عزت، قائمیہ (Establishment) سے مانگی جا رہی تھی۔
ـ اور اب یوں باور ہو رہا ہے کہ ووٹ کو تو عزت نہیں ملی، مگر جیسے ووٹ کے لیے عزت مانگنے والوں کو کچھ عزت بخش دی گئی ہے۔
ـ اس اقتداری سیاست سے قطع نظر، اگر آئین کے سیاق و سباق کو سامنے رکھیں، تو جو …
نواز شریف کو لوگوں سے معافی تو لازماً مانگنی چاہیے
نواز شریف آج جن طاقتوں کے خلاف کھڑے ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں، وہ ماضی میں ان کے ساتھ ساز باز کرتے رہے ہیں۔ اور ان کے ساتھ ملوث بھی رہے ہیں۔
لیکن اس چیز سے درگزر کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ جیسا کہ دنیا بھر میں سمجھا جاتا ہے، یہی طاقتیں پاکستان میں نہ صرف بیشتر حکومتیں بنانے اور ہٹانے کے پیچھے کارفرما ہوتی ہیں، بلکہ اِس یا اُس سیاسی جماعت کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے لیے بھی برسرِ پیکار رہتی ہیں، تو ایسے میں کوئی سیاسی جماعت اگر اپنی بقا کے لیے پیچھے ہٹتی ہے، اور ان طاقتوں کے ساتھ مصالحت کرتی ہے، تو اس کے لیے اتنی گنجائش نکالنا مناسب ہو گا۔ لیکن اس سے زیادہ قطعاً نہیں۔
مثلاً غالباً ذوالفقارعلی بھٹو کو موقع نہیں ملا، ورنہ وہ بھی جلاوطن ہو سکتے تھے، اور اپنی جان بچا سکتے تھے۔
مثلاً نواز شریف جینرل مشرف کے …
شہباز شریف کو یہ ایک سزا تو ضرور ملنی چاہیے
شہباز شریف پر جو مقدمات قائم ہوئے ہیں، ان سے مجھے کوئی سروکار نہیں۔
نہ ہی ان سے میری کوئی ذاتی مخاصمت ہے۔
ان سب باتوں سے جدا، انھوں نے جو ’’جرم‘‘ کیا ہے، وہ کوئی چھوٹا ’’جرم‘‘ نہیں۔
یہ بہت بڑا ’’جرم‘‘ ہے، جس نے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انھوں نے ترقی کے نام پر لاہور اور کچھ دوسرے شہروں میں جو تباہی پھیلائی ہے، وہ تو ایک خوفناک کہانی ہے۔
اصل تباہی جو انھوں نے پھیلائی اور جس نے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، اس کی طرف نہ میڈیا کی توجہ ہے، نہ تجزیہ کاروں کی، نہ کالم نگاروں کی، اور نہ ہی خود ان شہریوں کی، جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
لاہور میں جو سڑکیں تعمیر کی گئیں، وہاں فٹ پاتھ تباہ و برباد اور ختم کر دیے گئے۔
دوسرے شہروں میں جہاں جہاں شہباز شریف کی ’’نظرِ …
آرکیڈیا ـ چوتھی وڈیو: کیا ایک غیرآئینی حکومت کو آئینی طریقے سے ختم کرنا ضروری ہے؟
چوتھی وڈیو: کیا ایک غیرآئینی حکومت کو آئینی طریقے سے ختم کرنا ضروری ہے؟
…
آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم قانون کی روح سے متصادم ہے
نوٹ: یہ تحریر 5 جنوری کو ’’نیا دور‘‘ پر شائع ہوئی۔
https://urdu.nayadaur.tv/27722/
فوجی آمروں نے آئین کے ساتھ جو سلوک کیا، اس پر تعجب نہیں ہوتا۔ کیونکہ جب آئین کو معطل کر کے مارشل لا نافذ کیا جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ اب شخصی حکومت قائم ہو گئی ہے۔ اور جب شخصی حکومت قائم ہو گئی، تو آئین وہ چھکڑا بن جاتا ہے، جسے آمریت کے گدھے کے پیچھے باندھ دیا جاتا ہے۔
لیکن جب سیاست دان، خواہ یہ اصلی ہوں، یا جعلی، یا نام نہاد، یا کرائے کے، آئین کی درگت بناتے ہیں، تو تعجب ہی نہیں، ان کی عقل پر ماتم کرنے کے علاوہ اور بہت کچھ جو بھی کیا جا سکتا ہے، وہ ضرور کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ فوجی آمر تو آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، حکومت پر قبضہ کرتا ہے۔ جبکہ سیاست دان آئینی طریقِ کار کے مطابق منعقدہ …
اگر انتخابات منصفانہ نہیں، تو آپ اسیمبلیوں میں کیوں بیٹھے؟
سیاسی قضیے: 29 دسمبر، 2018
یہ ان دنوں کی بات ہے، جب تحریکِ انصاف ’’دھاندلی دھاندلی‘‘ کھیل رہی تھی، یا اس کے پردے میں کچھ اور۔ اسی پس منظر میں آصف علی زرداری کا ایک بیان پڑھنے کو ملا۔ انھوں نے فرمایا: ’’ہمارا مینڈیٹ تو ہر دفعہ چوری ہوتا ہے۔‘‘
وہ کیا کہنا چاہ رہے تھے: آیا یہ کہ ان کی جماعت کے ساتھ ہر انتخاب میں دھاندلی ہوتی ہے۔ یا یہ کہ ہر انتخابی مینڈیٹ، ہمیشہ کے لیے ان کی جماعت کے نام لکھ دیا گیا ہے، اور یہ ان کی جماعت کو ہی ملنا چاہیے۔ اور اگر ان کی جماعت کو نہیں ملتا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی جماعت کے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے۔
پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں، کم و بیش، اسی اندازِ فکر کی حامل ہیں۔ واضح رہے کہ یہ اندازِ فکر فسطائی رجحان کا غماز بھی ہے۔
ہاں، ایک …
چودھری شجاعت حسین کا سیاسی سچ
[سیاسی قضیے: [21 اگست، 2018
!سچ تو یہ ہے
چودھری شجاعت حسین
فیروز سنز لمیٹڈ، لاہور
بار اول مارچ 2018
بار دوم اپریل 2018
توجہ: سیاست و معیشت سے متعلق کتب تبصرے کے لیے اس پتے پر بھیجیے: ڈاکٹر خلیل احمد، پوسٹ باکس نمبر: 933 جی پی او، لاہور۔ 54000
سچ بولنے کے کئی انداز ہو سکتے ہیں۔ پورا سچ نہ کہا جائے۔ یا صرف اپنا سچ بیان کر دیا جائے۔
جہاں تک سیاست دانوں کا تعلق ہے، تو ان کا سچ اکثر اوقات سیاسی ہوتا ہے۔ یعنی رات گئی، بات گئی۔ یعنی یہ سچ کسی مواد کا حامل نہیں ہوتا، بس بول دیا جاتا ہے۔ یہ علاحدہ بات ہے کہ سیاسی سچ جس موقعے پر بولا جاتا ہے، اس وقت جو سیاست دان یہ سچ بولتا ہے، اسے فائدہ ضرور دے جاتا ہے۔
جیسے کہ ’’پینتیس (35) پنکچر‘‘ والا (عمران خان کا) سچ ایک سیاسی بیان ثابت ہوا۔ اور …
!میں خود سے شرمندہ ہوں
سیاسی قضیے: یکم جولائی، 2018
میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا، جو سراسر بے مایہ تھا۔
تربیت، دیانت داری کے چلن پر ہوئی۔ کسی کو برا نہیں کہنا۔ کسی کو دھوکہ نہیں دینا۔ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا۔
یہ اخلاقی باتیں اچھی بھی لگیں۔ کوشش کی زندگی ان کے مطابق گزاروں۔
وہ دنیا ایک عجیب دنیا تھی، بھَری پُری۔ دلچسپیاں ہی دلچسپیاں، اطمینان ہی اطمینان۔ کوئی محرومی نہیں۔
پھر شعور نے آنکھ کھولی۔ اپنی چھوٹی سی دنیا سے باہر نکلا۔ بہت کچھ دیکھا اور سمجھا۔
پہلا فکری سانچہ، جس کی تعلیم ان دنوں میسر تھی اور جو مجھے بھی منتقل ہوئی، اس کی صورت گری ’’سوشلزم‘‘ سے ہوئی تھی۔
اب محرومیوں نے ہر طرف سے گھیر لیا۔ ہر محرومی، استحصال کا نتیجہ تھی۔
مگر میں رکنے والا نہیں تھا۔ سوشلسٹ سے آگے بڑھ کر، مارکس پسند بن گیا۔
پھر تعلیم ختم ہوتے ہوتے، یہ سب کچھ ہوَا ہو گیا، …
نواز شریف کیا کرنا چاہتے ہیں، انھیں صاف صاف بتانا ہو گا
سیاسی قضیے:17 جولائی، 2018
نواز شریف 1999 کے مارشل لا کے بعد جس مقام پر پہنچے تھے، آج ایک مرتبہ پھر مارشل لا کے بغیر اسی مقام پر پہنچ چکے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ لوگ سزا سے بچنے کے لیے پاکستان سے بھاگ جاتے ہیں، اور نواز شریف خود بھی ایسا کر چکے ہیں، مگر اس مرتبہ وہ سزا بھگتانے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے وہ کچھ عزائم رکھتے ہیں۔
ان سے متعلق ایک اور بات کہی جا رہی ہے کہ ان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، لہٰذا، وہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہوں گی۔ مگر میرے تحفظات، مجھے ان باتوں پر یقین نہیں کرنے دیتے۔ میرا موقف یہ ہے کہ نواز شریف کو کھل کر بتانا چاہیے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں، اور کیسے کرنا چاہتے ہیں۔ انھیں اپنا ایجینڈا واضح طور پر …
پاکستان مسلم لیگ (ن) کو انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ہو گا
سیاسی قضیے: یکم جولائی، 2018
پاکستان مسلم لیگ ن کیا کرنا چاہ رہی ہے، غالبا اسے بھی خبر نہیں۔ یہ کس سمت میں جانا چاہ رہی ہے، کچھ واضح نہیں۔
ہاں، اتنا تو صاف ہے کہ یہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ اور اس کا سبب یہ ہے کہ اسے یہ گمان ہے کہ یہ انتخابات جیت جائے گی، کم از کم پنجاب میں سو سے زیادہ نشستیں حاصل کر لے گی۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ ایک دائرے کے اندر رہ کر لڑے گی، اس سے باہر نکل کرنہیں۔
لیکن جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں، یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آتی جا رہی ہے کہ ن لیگ کو پنجاب میں اکثریتی جماعت نہیں بننے دیا جائے گا۔ اگر ایک جانب، ن لیگ کے راستے میں ہر قسم کی رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں، تو دوسری طرف، پاکستان تحریکِ انصاف کے راستے کی ہر …
PML-N’s Five Years and Unfulfilled Promises
Download the Report in PDF: PMLN – 5 Years and Unfulfilled Promises
For the first time in the history of Pakistan, a think tank has tracked the promises made by a political party in its Election Manifesto. The think tank is: Policy Research Institute of Market Economy (PRIME, based in Islamabad); and the party is: Pakistan Muslim League (N). The initiative was known as the “PML-N Economic Manifesto Tracking Report” and the funding for it was provided by the Center for International Private Enterprise (CIPE), an Institute of the USA’s National Endowment for Democracy (NED).
PRIME, aka Prime Institute prepared and released in total 10 Tracking Reports, the first in January 2014 and the last in January 2018.
I was part of the Tracking Team, but not for the concluding Report. Basically, the idea and the methodology was the brainchild of Ali Salman, Executive Director of the Institute. I did …