ووٹ کو عزت دو ۔ ۔ ۔ یا ووٹر کو عزت دو

سیاسی قضیے:  19اپریل، 2018

فرض کیجیے نواز شریف آج وزیرِ اعظم ہوتے، تو اس سے عام شہری کو بھلا کیا فرق پڑ جاتا۔

اور کیا اس صورت میں مسلم لیگ ن ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ زبان پر لاتی۔ قطعاً نہیں۔ سب کچھ حسبِ معمول چل رہا ہوتا اور راوی چین ہی چین لکھتا۔

کیونکہ نواز شریف اب وزیرِ اعظم نہیں، لہٰذا، یہ بیانیہ چلایا جا رہا ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔ اس سے صاف مراد یہ ہے کہ جسے ووٹ ملیں، اسے حکومت کرنے دو۔ وہ جیسے چاہے، اسے ویسے حکومت کرنے دو۔

سوال یہ ہے کہ اب تک پاکستان میں اتنی حکومتیں بنیں بگڑیں، مگر کیا کسی حکومت نے ’’ووٹر کو عزت دو‘‘ کی طرف توجہ دی۔

کسی نے بھی نہیں۔

یہ تو اب چونکہ خود نواز شریف پر افتاد آن پڑی ہے، سو انھیں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا معاملہ یاد آ گیا ہے۔

ویسے …