Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

Dr Khalil's Intellectual Space

Pak Political Economy +

نسائیت کی تحریک ۔ ایک تجزیہ

۔ یہ تحریر پاکستان میں نسائیت کی تحریک کو سمجھنے کی ایک کوشش ہے۔ غلط، صحیح، سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ ۔ نسائیت کی تحریک ملک میں گذشتہ 30۔ 35 برس سے موجود ہے۔ ۔ یہ تحریک موجود ہے۔ ختم نہیں ہوئی۔ نہ بکھری۔ نہ منتشر ہوئی۔ ۔ بلکہ مضبوط ہوئی ہے۔ مستحکم ہوئی ہے۔ پھیلی ہے۔ ۔ اس کی ایک شکل بنی ہے۔ منظم شکل۔ یعنی یہ متعدد تنظیموں میں متشکل ہوئی ہے۔ ۔ قبل ازیں یہ چند ایک تنظیموں کی صورت میں منظم تھی۔ جیسے کہ وومین ایکشن فورم۔ ۔ جہاں تک مطالبات کا تعلق ہے، تو

Read More »

خود پارسائیت ۔ پاکستانی فسطائیت کا جوہر

خود پارسائیت کا مطلب یہ ہے کہ صرف اور صرف میں پارسا اور ٹھیک ہوں، اور باقی سب گنہ گار اور غلط ہیں۔ یہ ایک نہایت تباہ کن رجحان ہے۔ اس کا بڑا شاخسانہ یہ ہے  کہ دوسروں کی رائے کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔ لہٰذا، فسطائی، اپنے علاوہ دوسرے لوگوں سے رائے کی آزادی کا حق چھین لیتے ہیں۔ ویسے تو خودپارسائیت کا یہ فسطائی رجحان پاکستان میں شروع سے موجود تھا۔ مگر سیاست میں اس کا غلبہ تحریکِ انصاف سے خاص ہے۔ یہی رجحان ہے، جو عمران خان اور یوں تحریکِ انصاف میں ابتدا سے جاری و ساری

Read More »

نواز شریف کو لوگوں سے معافی تو لازماً مانگنی چاہیے

نواز شریف آج جن طاقتوں کے خلاف کھڑے ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں، وہ ماضی میں ان کے ساتھ ساز باز کرتے رہے ہیں۔ اور ان کے ساتھ ملوث بھی رہے ہیں۔ لیکن اس چیز سے درگزر کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ جیسا کہ دنیا بھر میں سمجھا جاتا ہے، یہی طاقتیں پاکستان میں نہ صرف بیشتر حکومتیں بنانے اور ہٹانے کے پیچھے کارفرما ہوتی ہیں، بلکہ اِس یا اُس سیاسی جماعت کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کے لیے بھی برسرِ پیکار رہتی ہیں، تو ایسے میں کوئی سیاسی جماعت اگر اپنی بقا کے لیے پیچھے ہٹتی ہے، اور

Read More »

شہباز شریف کو یہ ایک سزا تو ضرور ملنی چاہیے

شہباز شریف پر جو مقدمات قائم ہوئے ہیں، ان سے مجھے کوئی سروکار نہیں۔ نہ ہی ان سے میری کوئی ذاتی مخاصمت ہے۔ ان سب باتوں سے جدا، انھوں نے جو ’’جرم‘‘ کیا ہے، وہ کوئی چھوٹا ’’جرم‘‘ نہیں۔ یہ بہت بڑا ’’جرم‘‘ ہے، جس نے لاکھوں شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انھوں نے ترقی کے نام پر لاہور اور کچھ دوسرے شہروں میں جو تباہی پھیلائی ہے، وہ تو ایک خوفناک کہانی ہے۔ اصل تباہی جو انھوں نے پھیلائی اور جس نے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا، اس کی طرف نہ میڈیا کی

Read More »

کیا عثمان بزدار کو ہٹانا اصل مسئلہ ہے؟

عثمان بزدار کو ہٹانا یا نہ ہٹانا کوئی مسئلہ نہیں۔ اکثر صحافی، تجزیہ کار اور حزبِ اختلاف کے سیاست دان اسی پر متوجہ ہیں۔ جبکہ جو اصل مسئلہ ہے، اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ اصل مسئلہ ہے 2018 کے انتخابات میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی دھاندلی۔ یہ معاملہ بھرپور توجہ چاہتا ہے۔ خاص طور پر حزبِ اختلاف کو اس معاملے پر سیاست کرنی چاہیے۔ اگر وہ اس معاملے پر توجہ نہیں دیتی، تو اس کا مطلب ہے وہ صرف اقتداری سیاست (پاور پالیٹکس) میں دلچسپی رکھتی ہے۔ جمہوری سیاست میں نہیں۔ اور جب تک سیاست دان

Read More »

مایوسی کی نیند

اپنی مایوسی کو اگر کسی چیز سے تشبیہ دینا چاہوں، تو ایک ایسی ترکیب اور ایک ایسی عمارت کا ڈھانچہ ذہن میں آتا ہے، جسے گنبدِ بے در کہا جاتا ہے۔ یعنی ایک ایسا گول کمرہ، جس میں کوئی دروازہ نہیں، کوئی کھڑکی نہیں، کوئی روشن دان نہیں۔ اور نہ ہی کوئی درز یا جھری کہ روشنی اندر دم مار سکے۔ آپ کہیں گے یہ تو گھٹن والا ماحول ہوا، مایوسی تو نہیں۔ ہاں، مگر بعض اوقات اور بعض صورتوں میں مایوسی بھی اسی شکل میں سامنے آ سکتی ہے اور آتی ہے۔ پاکستان میں سیاسی اعتبار سے جو مایوسی

Read More »

سپریم کورٹ اور سنسنی خیزی

[نوٹ: یہ مضمون 9 دسمبر، 2019 کو لکھا گیا، اور 12 دسمبر 2019 کو نیا دور ڈاٹ ٹی وی میں شائع ہوا۔] ’’جاسوسی کے ذریعے کسی شہری کے وقار کو مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ انٹیلی جینس حکام کس قانونی اختیار کے تحت ٹیلی فون ٹیپ کرتے ہیں۔‘‘ ’’یہ انسانی وقار کا معاملہ ہے، آرٹیکل 14 کے تحت کسی شہری کے وقار کو مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ اس حوالے سے قانون سازی ہونی چاہیے۔‘‘ یہ سپریم کورٹ کے معزز ججوں کی آراء ہیں، جن کا اظہار انھوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مقدمے کی شنوائی کے دوران کیا۔

Read More »

محترم رؤف کلاسرا ۔۔۔ آپ کا ہدف غلط ہے۔

یہ تحریر آپ کے 2 اپریل کے ولاگ کے جواب میں ہے۔ صرف دو باتیں آپ کے سامنے رکھنا مقصود ہے۔ مسابقتی (کمپیٹیشن) کمیشن نے مختلف کمپنیوں کو جرمانے کیے ہیں، جن کا ذکر آپ نے کسی قدر تفصیل سے کیا، اور انھوں نے عدالتوں سے سٹے آرڈر لے لیے ہیں۔ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے ایک کمپنی کو سٹے آرڈر لیے ہوئے دس برس کا عرصہ گزر گیا، اور جرمانہ ادا نہیں ہوا۔ اس سے یہ باور ہوتا ہے کہ عدالتیں جرمانوں کی عدم ادائیگی میں ان کمپنیوں کے ساتھ ملوث ہیں۔ ممکن ہے ہوں بھی۔ اور

Read More »

کورونا وائرس وبا: کیا ہونے جا رہا ہے؟

دو باتیں بہت صاف ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ کورونا سے کسی ایک فرد کی جان کو نہیں، بلکہ ہر فرد کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ دوسری بات یہ کہ انسان اور انسانی معاشرے کا مستقبل بعید عام حالات میں بھی غیریقینی ہوا کرتا ہے، کیونکہ ایک محفوظ معاشرہ تعمیر کرنے کے باوجود انسان جس دنیا میں زندہ ہے، اس میں کام کرنے والی لاتعداد قوتوں پر اس کا اختیار بےحد کمزور ہے۔ وہ ایک حد تک سیلاب، زلزلوں، اور دوسری آفات کا مقابلہ کر سکتا ہے، ابھی اس سے بڑھ کر نہیں۔ مگر جہاں تک ان دیکھی

Read More »

فسطائیت اپنے پنجے گاڑ رہی ہے

نوٹ: یہ تحریر 7 دسمبر 2019 کو ’’نیادور‘‘ پر شائع ہوئی۔ https://urdu.nayadaur.tv/25638/ پاکستانی فسطائیت کا چہرہ دو خطوط سے عبارت ہے، حماقت اور خودراستی۔ لیکن اندر سے یہ اپنے گنوں میں پوری ہے، یعنی اصلاً فسطائیت ہے۔ جتنا پاکستانی فسطائیت، فسطائی ہو سکتی ہے۔ میں نے حماقت کو اس لیے پہلے رکھا ہے کہ خودراستی کا دعویٰ ایک احمقانہ دعویٰ ہے۔ کیونکہ ہر سچ کو کچھ کہ کچھ معیارات پر پرکھا جانا ضروری ہے، اور انسانی دعوے کامل نہیں ہو سکتے۔ حماقت اس کی کرداری خصوصیت نہیں۔ یہ اس کے اس دعوے کی پیداوار ہے کہ یہ ’’عقلِ کل‘‘ ہے۔ لہٰذا،

Read More »

امریکہ ـ طالبان معاہدہ اور ’’رنگا رنگ‘‘ ردِ عمل

اس تحریر کا مقصد امریکہ ـ طالبان معاہدے کا جائزہ لینا یا اس پر کسی قسم کو کوئی تبصرہ کرنا نہیں۔ اس تحریر کا مقصد اس معاہدے پر جو ردِ عمل سامنے آ رہے ہیں، ان کے بارے میں کچھ معروضات پیش کرنا ہے۔ پہلی بات یہ کہ  وہی پرانی حکایت دہرائی جا رہی ہے، جس میں ایک کسان اور اس کا بیٹا اپنا گدھا بیچنے کے لیے منڈی لے جاتے ہیں۔ باپ بیٹے کو گدھے پر بٹھا دیتا ہے، اور خود پیدل چلتا ہے۔ لوگوں کو اس پر اعتراض ہے کہ دیکھو کیسا بیٹا ہے باپ پیدل چل رہا

Read More »

کیا ہر روشن دماغ اور سوچنے سمجھنے والا شخص کسی نہ کسی کا ایجینٹ ہے؟

اکثر اوقات سوچ کے سانچے، افراد کی ذہنی ساخت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ قدیمی آبادیوں کے لیے ضروری تھا کہ وہ خود کو نہ صرف طبیعی سرحدوں کے اندر بلکہ اپنی اساطیری اور روایاتی سرحدوں کے اندر بھی بند رکھیں۔ یہ بقا کی میکانکیت تھی۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا، تو باہر سے ہر قسم کے ’’دشمن‘‘ (حیوانات اور اجنبی گروہ) انھیں نقصان پہنچا سکتے تھے، یا ختم کر سکتے تھے۔ مگر قدیمی خانہ بدوش آبادیاں خود کو کسی طرح کی سرحدوں میں بند نہیں کرتی تھیں۔ ان کی بقا کی میکانکیت کسی نوع کی سرحدوں کی مرہونِ منت

Read More »

دھڑا دھڑ لیے گئے قرضے کیا لوگوں کی جیبیں کاٹ کر ادا کیے جائیں گے؟

یہاں کچھ ٹویٹس منسلک کی جا رہی ہیں: ہر حکومت جس طرح قرضے لیتی ہے، اس سے یہ باور ہوتا ہے کہ انھیں کوئی پروا نہیں، کیونکہ ان قرضوں کی ادائیگی کونسا ان کی جیب سے ہو گی۔ اس رویے کا کیا حل ہونا چاہیے؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔ ایک بات تو یہ عیاں ہے کہ جب تک ذمے داری عائد نہیں کی جائے گی، ہر کوئی اسی طرح بغیر سوچے سمجھے قرض لیتا رہے گا۔ دوسرے یہ کہ ایک کارکردگی آڈٹ ہونا چاہیے، جس کا مقصد یہ دیکھنا اور بتانا ہو کہ کونسا قرض غیرضروری تھا، اور کونسا

Read More »

بایاں بازو بھی تحریکِ انصاف کی طرح فسطائی (فاشسٹ) ثابت ہو گا

آج کل یوں معلوم ہو رہا ہے کہ جیسے بائیں بازو کی سیاست کا احیا ہو رہا ہے۔ منظور پشتین کی گرفتاری پر مختلف شہروں اور خاص طور پر اسلام آباد میں جو احتجاج ہوئے، بائیں بازو کی جماعت، عوامی ورکرز پارٹی، نے اس میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ اس کے بعد جو گرفتاریاں ہوئیں، ان میں ’’پشتون تحفظ موومینٹ‘‘ (پی ٹی ایم) کے ساتھ ساتھ بائیں بازو کے کارکن بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل جب اپریل 2018 میں پی ٹی ایم نے لاہور میں جلسہ کیا۔ اس وقت بھی عوامی ورکرز پارٹی نے اس کی

Read More »

میرے پاس تم ہو’’ میں کچھ تو جادو تھا‘‘

میں نے یہ ڈرامہ نہیں دیکھا۔ ہاں، مگر اس کی مقبولیت کو ضرور دیکھا۔ یہ یہی مقبولیت ہے، جس نے مجھے اس کے بارے میں کچھ لکھنے پر مجبور کیا۔ ہمارے گھر میں بھی یہ ڈرامہ دیکھا جاتا تھا۔ اس پر گفتگو بھی ہوتی تھی۔ اسی گفتگو سے اور پھر سوشل میڈیا سے اس کے بارے میں کچھ نہ کچھ پتا چلتا رہتا تھا۔ صاف بات ہے اس ڈرامے میں کچھ تو جادو تھا، اسی لیے تو لوگ خاص طور پر عورتیں اس میں غیرمعمولی دلچسپی رکھتی تھیں۔ اور پھر اختتام تک پہنچتے پہنچتے، اس نے سارے میڈیا کو اپنی

Read More »

غیرسرکاری سینسرشپ

کوئی دو ماہ قبل مجھے ’’نیا دور‘‘ (www.NayaDaur.tv) سے لکھنے کی دعوت موصول ہوئی۔ یہ خوشی کی بات تھی۔ میں نے انھیں کہا کہ میں فری لانس مصنف و محقق ہوں، کیا آپ ادائیگی کریں گے۔ انھوں نے کہا ابھی تو ابتدا ہے، آگے چل کر ضرور کریں گے۔ میں نے لکھنا شروع کر دیا، اس درخواست کے ساتھ کہ کچھ بھی تبدیل کرنا ہو یا نکالنا ہو تو مجھے بتائیے۔ پانچ چھ مضامین شائع ہوئے۔ انھی دنوں لاہور میں دل کے ہسپتال پر وکیلوں کا دھاوا ہو گیا۔ میں نے ایک مضمون بھیجا، جس کا عنوان ’’پی آئی سی

Read More »

Addendum to the conversation: What should we (the civil society) be doing in India and Pakistan

Here is the link to the original conversation: https://pakpoliticaleconomy.com/?p=1774 As Jayant Bhandari and I conversed, a few others joined. Since they commented publicly, below are copied, though anonymously, what did they add. Anonymous 1: “state fulfilling its constitutional role/responsibilities”, “Form a political party to work as an institution”. ??? How much longer can grown-ups believe in these fairy tales of a benevolent state controlled by a political process – when the reality, right before their eyes, is so different, and not in a good way? Khalil Ahmad: I fear you miss the context of the discussion. The context is Pakistan

Read More »

بےنظیر بھٹو کا فسانہ

نوٹ: یہ تحریر 31 دسمبر 2019 کو https://nayadaur.tv پر شائع ہوئی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب بے نظیر بھٹو دسمبر 1988 میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم اور پہلی بار وزیرِ اعظم بنیں۔ یوں لگتا تھا کہ جیسے پاکستان کی دنیا بدل جائے گی۔ پاکستان کے عام لوگوں کے دلدر دورہو جائیں گے۔ بہت کچھ بدل جائے گا۔ پھریوں ہوا کہ ابھی چھ سات ماہ گزرے تھے کہ انھوں نے جون 1989 میں امریکہ کا سرکاری دورہ کیا، اور امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ یہ خطاب پاکستان میں بھی نشر کیا گیا۔ میں نے

Read More »

ریاستی معیشت اور شہری معیشت

میری ایک اور تصنیف طباعت کے مراحل میں ہے۔ ریاستی معیشت اور شہری معیشت: علمِ معاشیات پر ریاستی تسلط کی مختصر روداد ریاستی اشرافیہ کی بقا کی انحصار ریاستی معیشت پر ہے۔ شہری معیشت کے غالب آتے ہی، ریاستی معیشت، اور نتیجے کے طور پر، ریاستی اشرافیہ کی طفیلیت، دونوں اپنے انجام سے ہمکنار ہونے لگیں گی۔

Read More »

What should we (the civil society) be doing in India and Pakistan? A conversation between an Indian and a Pakistani

Jayant Bhandari is an Indian who left India and settled in Canada. I never met him. He’s a Facebook friend. His posts generate thoughtful discussions and that’s how we both found each other in a good friendly relation. I did try to leave Pakistan during my teen years, and failed. Later I abandoned the idea of leaving the country for obvious “reasons.” I wanted to do my bit to free our people from the pseudo shackles made of unfounded notions by the Riyasati Ashrafiya (ریاستی اشرافیہ) of Pakistan. What is common between Jayant and I is the deep concern for

Read More »

آئین کا نفاذ 14 اگست 1973 کو ہو گیا تھا، پھر تردد کیسا

نوٹ: یہ تحریر https://nayadaur.tv پر شائع نہیں ہو سکی۔ ابھی جب خصوصی عدالت نے جینرل مشرف کے خلاف ’’سنگین غداری‘‘ کے مقدمے میں فیصلہ سنایا، تو اس پر آئی ایس پی آر کی طرف سے فوج میں غم و غصے کے ردِ عمل کا اظہار نہ صرف غیرآئینی اور خلافِ آئین تھا، بلکہ یہ انتہائی غیرضروری اور غیراخلاقی بھی تھا۔ بات سیدھی سی ہے کہ موجودہ طور پر 1973 کا آئین نافذالعمل ہے۔ یہ یہی آئین ہے، جو پاکستان کی ریاست کو وجود میں لایا ہے۔ اسی آئین نے مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ کو وجود دیا ہے۔ اسی آئین نے دوسرے

Read More »

ریاست کو نئے سرے سے آئین کے مطابق ڈھالنا ہو گا

نوٹ: یہ تحریر 13 دسمبر 2019 کو ’’نیا دور‘‘ پر شائع ہوئی۔ https://urdu.nayadaur.tv/26108/ لاہور میں دل کے ہسپتال پر وکلا کا دھاوا کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ یہ آخری واقعہ بھی نہیں ہو گا۔ تو پھر خرابی کہاں ہے؟ سوال تو یہ ہے کہ خرابی کہاں نہیں؟ بس ایک آئین ہے، جس سے امید باندھی جا سکتی ہے۔ مگر آئین تو محض ایک اخلاقی دستاویز ہے۔ اس پر عمل تو ہوتا نہیں۔ طاقت ور گروہ اس پر عمل نہیں ہونے دیتے۔ ریاستی اشرافیہ، اور اس کے مختلف طبقات، جیسے کہ سیاسی اشرافیہ، فوجی اشرافیہ، کاروباری اشرافیہ، وغیرہ، اس پر عمل نہیں

Read More »

آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترمیم قانون کی روح سے متصادم ہے

نوٹ: یہ تحریر 5 جنوری کو ’’نیا دور‘‘ پر شائع ہوئی۔ https://urdu.nayadaur.tv/27722/ فوجی آمروں نے آئین کے ساتھ جو سلوک کیا، اس پر تعجب نہیں ہوتا۔ کیونکہ جب آئین کو معطل کر کے مارشل لا نافذ کیا جاتا ہے، تو اس کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ اب شخصی حکومت قائم ہو گئی ہے۔ اور جب شخصی حکومت قائم ہو گئی، تو آئین وہ چھکڑا بن جاتا ہے، جسے آمریت کے گدھے کے پیچھے باندھ دیا جاتا ہے۔ لیکن جب سیاست دان، خواہ یہ اصلی ہوں، یا جعلی، یا نام نہاد، یا کرائے کے، آئین کی درگت بناتے ہیں،

Read More »

کیا بایاں بازو بدل رہا ہے؟

نوٹ: یہ تحریر 2 دسمبر کو ’’نیا دور‘‘ پر شائع ہوئی۔ https://urdu.nayadaur.tv/25285 اس نومبر میں الحمرا لاہور میں معنقد ہونے والا ’’فیض میلہ‘‘ ’’فیض‘‘ سے زیادہ میلہ ٹھیلہ تھا۔ مراد یہ کہ ایک ڈھیلے ڈھالے بائیں بازو کا میلہ تھا۔ جیسا کہ ملک میں تفریح ایک نایاب شے بن گئی ہے، یہ موقع اس کمی کو بھی پورا کر رہا تھا۔ مختلف ہال کمروں میں جو سیشن ہو رہے تھے، وہ اپنی جگہ۔ سب سے بڑھ کر ہجوم، ہال نمبر 2 کے سامنے تھا۔ پتا چلا فلم سٹار، ماہرہ خان آ رہی ہیں۔ مختلف ہال کمروں میں کیا گفتگو ہو

Read More »

توسیع کی سیاست

سیاسی طاقت کے ریاستی ایوانوں میں کیا سازشیں ہوتی ہیں۔ ہم بےچارے عام شہریوں کو کیا پتا۔ اخبار، ریڈیو اور ٹی وی چینل جو خبر دیتے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کیا ہو رہا ہے، کیا ہونے جا رہا ہے۔ ایک بات صاف ہے کہ ریاست، حکومت جس بات کا انکار کرتی ہیں، وہ ہو کر رہتی ہے۔ جس نے سی او اے ایس کو توسیع دی، اور جس نے توسیع لی، ان سمیت متعدد لوگوں نے انکار کیا تھا کہ توسیع نہیں دی جائے گی، توسیع نہیں لی جائے گی۔ مگر توسیع دے دی گئی ہے، توسیع لے

Read More »

Increasing prices of petroleum products: what should be done?

Historically, the governments in Pakistan use utility companies (gas and electricity) and petroleum products (since they are the backbone of modern survival) as gold mines to extract as much revenue as they want to raise. So under the circumstances, what should be the policy recommendations? And what should we be demanding? Policy recommendations: Citizens’ demands: Prices of the petroleum products be deregulated, i.e. government should not determine the prices of the petroleum products; it’s for the market to determine these prices. All the taxes, surcharges, etc, levied on petroleum products and gas and electricity also be withdrawn. Electricity and gas

Read More »

زری پالیسی: مختصر نوٹ

A Short Note on Monetary Policy زری پالیسی: مختصر نوٹ (1) یہ اختیار ریاست/حکومت نے ہتھیا لیا ہوا ہے کہ شہری، ادارے اور کاروبار ایک دوسرے کو جو پیسہ قرض دیں گے، اس کی شرحِ سود کیا ہو گی۔ یا حکومت ریاستی اور کاروباری بینکوں سے جو قرض لے گی، اس کی شرحِ سود کیا ہو گی۔ جبکہ فطرتاً یہ اختیار، قرض دینے اور قرض لینے والے کا ہے کہ وہ کیا معاہدہ طے کرتے ہیں۔ حکومت کا کام صرف یہ دیکھنا ہے کہ دونوں فریق معاہدے پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں۔ (2) یہ اختیار ریاست/حکومت نے اپنی

Read More »

اگر انتخابات منصفانہ نہیں، تو آپ اسیمبلیوں میں کیوں بیٹھے؟

سیاسی قضیے: 29  دسمبر، 2018 یہ ان دنوں کی بات ہے، جب تحریکِ انصاف ’’دھاندلی دھاندلی‘‘ کھیل رہی تھی، یا اس کے پردے میں کچھ اور۔ اسی پس منظر میں آصف علی زرداری کا ایک بیان پڑھنے کو ملا۔ انھوں نے فرمایا: ’’ہمارا مینڈیٹ تو ہر دفعہ چوری ہوتا ہے۔‘‘ وہ کیا کہنا چاہ رہے تھے: آیا یہ کہ ان کی جماعت کے ساتھ ہر انتخاب میں دھاندلی ہوتی ہے۔ یا یہ کہ ہر انتخابی مینڈیٹ، ہمیشہ کے لیے ان کی جماعت کے نام لکھ دیا گیا ہے، اور یہ ان کی جماعت کو ہی ملنا چاہیے۔ اور اگر ان

Read More »

پاکستانی فسطائیت کے خد و خال Fascism in Pakistan

سیاسی قضیے: [29 نومبر، 2018] تمہید: ہر معاشرے میں مختلف النوع منفی رجحانات ہمیشہ موجود رہتے ہیں، جیسے کہ خودپسندی، عقل دشمنی، وغیرہ، (تاآنکہ فکری اور سماجی روشن خیالی ان میں سے کچھ رجحانات کا قلمع قمع نہ کر دے!)۔ سبب اس کا افراد کے مابین لاتعداد قسم کے اختلافات ہیں۔ ہاں، ان رجحانات کو جب کبھی خارج میں سازگار ماحول میسر آ جاتا ہے، تو یہ پنپنا اور ’’پھلنا پھولنا‘‘ شروع کر دیتے ہیں۔ جیسا کہ فی زمانہ یورپ میں انتہاپسند دائیں بازو نے سر اٹھایا ہوا ہے۔ ریاست ہائے متحدہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں داخلیت پسندی

Read More »

بے چارگی کی زندگی

سیاسی قضیے [ 29اکتوبر، 2018] [نوٹ: یہ تحریر اگست 2007 میں انگریزی میں لکھے گئے، ایک پرانے مضمون میں بیان کیے گئے اور چند ایک حالیہ واقعات و تجربات پر مبنی ہے۔ اپریل 2013 روزنامہ ’’مشرق‘‘ پشاور میں شائع ہوئی۔ مگر افسوس کہ یہ آج بھی اسی طرح ’’تازہ‘‘ ہے۔ یعنی گذشتہ چودہ پندرہ برسوں میں کچھ نہیں بدلا۔ کچھ بھی نہیں بدلا۔] کچھ سال کی بات ہے ، مجھے لاہور میں نیشنل بُک فاؤنڈیشن کی بُک شاپ پر جانے کا اتفاق ہوا۔ یہ ایک نیم سرکاری ادارہ ہے۔ مجھے کچھ کتابیں، اور بالخصوص آئینِ پاکستا ن کے سرکاری اردو

Read More »

سیاست کی سماجی جڑیں

سیاسی قضیے: [25 ستمبر، 2018] ترقی یافتہ ملکوں کی سیاست، بالعموم، درپیش معاملات پر مرتکزکیوں ہوتی ہے؟ جیسے کہ ٹیکس کے معاملات؛ لوگوں کی زندگیوں پر حکومت کا کنٹرول؛ وغیرہ۔ ترقی پذیر و پسماندہ ملکوں کی سیاست، بالعموم، درپیش معاملات کے بجائے غیرضروری اور فروعی معاملات پر مرتکز کیوں ہوتی ہے؟ جیسے کہ جیالا، لیگیا، انصافیا، وغیرہ، ہونا؛ شخصیت پسندی؛ وغیرہ۔ اس ضمن میں، میں اس رائے پر پہنچا ہوں کہ ترقی پذیر و پسماندہ ممالک کی سیاست کا تعین  زیادہ تر ان کی سماجیات سے ہوتا ہے۔ یعنی سماجیات سے متعلق معاملات، سیاسیات سے متعلق معاملات کو نہ صرف

Read More »

چودھری شجاعت حسین کا سیاسی سچ

[سیاسی قضیے: [21 اگست، 2018 !سچ تو یہ ہے چودھری شجاعت حسین فیروز سنز لمیٹڈ، لاہور بار اول مارچ 2018 بار دوم اپریل 2018 توجہ: سیاست و معیشت سے متعلق کتب تبصرے کے لیے اس پتے پر بھیجیے: ڈاکٹر خلیل احمد، پوسٹ باکس نمبر: 933 جی پی او، لاہور۔ 54000 سچ بولنے کے کئی انداز ہو سکتے ہیں۔ پورا سچ نہ کہا جائے۔ یا صرف اپنا سچ بیان کر دیا جائے۔ جہاں تک سیاست دانوں کا تعلق ہے، تو ان کا سچ اکثر اوقات سیاسی ہوتا ہے۔ یعنی رات گئی، بات گئی۔ یعنی یہ سچ کسی مواد کا حامل نہیں

Read More »

اب مسلمان آزاد ہیں، اب معلوم ہو جائے گا کہ سیاست، معاشرت، حکومت، قانون، تجارت میں مسلمان اہل ہیں یا نااہل۔

:عنوان اب مسلمان آزاد ہیں، اب معلوم ہو جائے گا کہ سیاست، معاشرت، حکومت، قانون، تجارت میں مسلمان اہل ہیں یا نااہل۔ :نوٹ میرے پاس ’ماہنامہ رسالہ روحانی عالم ریاست رام پور یوپی‘ کے کچھ شمارے محفوظ ہیں۔ میرے نانا مرزا اکبر بیگ اس کے خریدار تھے، جیسا کہ صفحہ بارہ پر پتا درج ہے: ’جناب مرزا اکبربیگ صاحب پکے کوارٹر نمبر۹ لین نمبر۶۸۲ متصل بڑے میاں کا درس لاہور۔ پوسٹ مغلپورہ‘ اس ماہنامے کے ’محررخصوصی‘ الحاج مولانا مرزا محمود علی صاحب شفق ہیں، اور ’اڈیٹر‘ مرزا واجد علی۔ جیسا کہ اس رسالے کے نام سے عیاں ہے، یہ روحانی معاملات

Read More »

اتحادی سیاست – خرابی کہاں‌ ہے

سیاسی قضیے: 7 اگست، 2018 اصول یہ ہے کہ حکومت شفاف طریقے سے چلنی چاہیے۔ اصول یہ بھی ہے کہ حکومت شفاف طریقے سے بننی چاہیے۔ پارلیمانی نظام میں انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل کے لیے بالعموم جیتنے والی سیاسی جماعتوں اور دوسرے گروہوں کے ساتھ اتحاد بنانا اور آزاد ارکان کا کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا یا ان کی حمایت کرنا، معمول کی بات ہے۔ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو اتنی تعداد میں نشستیں دستیاب ہو جائیں کہ حکومت بنانے کے لیے اسے کسی دوسرے فریق کی ضرورت نہ پڑے۔ یہی کچھ

Read More »

!میں‌ خود سے شرمندہ ہوں

سیاسی قضیے: یکم جولائی، 2018 میں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوا، جو سراسر بے مایہ تھا۔ تربیت، دیانت داری کے چلن پر ہوئی۔ کسی کو برا نہیں کہنا۔ کسی کو دھوکہ نہیں دینا۔ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا۔ یہ اخلاقی باتیں اچھی بھی لگیں۔ کوشش کی زندگی ان کے مطابق گزاروں۔ وہ دنیا ایک عجیب دنیا تھی، بھَری پُری۔ دلچسپیاں ہی دلچسپیاں، اطمینان ہی اطمینان۔ کوئی محرومی نہیں۔ پھر شعور نے آنکھ کھولی۔ اپنی چھوٹی سی دنیا سے باہر نکلا۔ بہت کچھ دیکھا اور سمجھا۔ پہلا فکری سانچہ، جس کی تعلیم ان دنوں میسر تھی اور جو مجھے بھی

Read More »

نیا پاکستان ۔ ایک اور عظیم دھوکہ

سیاسی قضیے: 27 جولائی، 2018 نوٹ: یہ تحریر 26 دسمبر، 2011 کو لکھی گئی تھی۔ بعدازاں، اسی کی توضیح و تعبیر ایک کتاب، ’’سیاسی پارٹیاں یا سیاسی بندوبست: پاکستانی سیاست کے پیچ و خم کا فلسفیانہ محاکمہ‘‘ بن گئی، اور جولائی 2012 میں شائع ہوئی۔ اس تحریر کا محرک، 30 اکتوبر، 2011 کو لاہور میں منعقد ہونے والا جلسہ تھا، جہاں سے تحریکِ انصاف کے عروج کا آغاز ہوا۔ تحریکِ انصاف کے مظہر کے بارے میں میری رائے آج بھی وہی ہے، جو اس وقت تھی۔ واضح رہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے میری کوئی دشمنی نہیں؛ اور دوستی

Read More »

نواز شریف کیا کرنا چاہتے ہیں، انھیں صاف صاف بتانا ہو گا

سیاسی قضیے:17  جولائی، 2018 نواز شریف 1999 کے مارشل لا کے بعد جس مقام پر پہنچے تھے، آج ایک مرتبہ پھر مارشل لا کے بغیر اسی مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ لوگ سزا سے بچنے کے لیے پاکستان سے بھاگ جاتے ہیں، اور نواز شریف خود بھی ایسا کر چکے ہیں، مگر اس مرتبہ وہ سزا بھگتانے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے وہ کچھ عزائم رکھتے ہیں۔ ان سے متعلق ایک اور بات کہی جا رہی ہے کہ ان کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں، لہٰذا، وہ خطرناک ثابت ہو

Read More »

ڈان‘‘ اور سیاست دان اور عام لوگ’’

[سیاسی قضیے: [5 جولائی، 2018 ویسے تو انگریزی اخبار، ’’ڈان‘‘ اشتراکیت اور اشتراکیوں کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے، جو اپنے مقصد حصول کے لیے طاقت اور تشدد کے استعمال کو جائز سمجھتے ہیں۔ مگر لیاری میں ووٹروں نے پیپلز پارٹی کے ’’کراؤن پرنس‘‘، بلاول بھٹو زرداری کا جس طرح استقبال کیا، ’’ڈان‘‘ کو یہ انداز اچھا نہیں لگا۔ ’’ڈان‘‘ نے اس پر جو اداریہ لکھا، اس کا عنوان ہی معنی خیز ہے: سیاست دانوں کو شرم دلانا [3 جولائی، 2018]۔ اداریہ پڑھ کر اس عنوان کا مطلب یہ بنتا ہے کہ لیاری کے ووٹروں کا سیاست دانوں کو اس انداز

Read More »

پاکستان مسلم لیگ (ن) کو انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ہو گا

سیاسی قضیے: یکم جولائی، 2018 پاکستان مسلم لیگ ن کیا کرنا چاہ رہی ہے، غالبا اسے بھی خبر نہیں۔ یہ کس سمت میں جانا چاہ رہی ہے، کچھ واضح نہیں۔ ہاں، اتنا تو صاف ہے کہ یہ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ اور اس کا سبب یہ ہے کہ اسے یہ گمان ہے کہ یہ انتخابات جیت جائے گی، کم از کم پنجاب میں سو سے زیادہ نشستیں حاصل کر لے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ایک دائرے کے اندر رہ کر لڑے گی، اس سے باہر نکل کرنہیں۔ لیکن جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں،

Read More »

سیاسی جماعتوں کی ’’بے بسی‘‘ کا حل

سیاسی قضیے:  27جون، 2018 آج کل سیاسی جماعتیں انتخابات کے لیے اپنے اپنے امیدوار نامزد کر رہی ہیں اور یہ عمل مکمل ہونے کے قریب ہے۔ ان کے فیصلوں پر مختلف سمتوں سے مختلف ردِ عمل سامنے آ رہے ہیں۔ جن امیدواروں کی نامزدگی نہیں ہوتی، وہ بھی سیخ پا ہیں۔ جو کارکن دیکھ رہے ہیں کہ ان کی جماعت میں یک دم نازل ہونے والوں کی نامزدگی ہو رہی ہے، اور یوں دوسروں کی حق تلفی کی جا رہی ہے، وہ بھی سراپا احتجاج ہیں۔ بالخصوص تحریکِ انصاف نے اپنے کارکنوں کی جو تربیت کی تھی، کارکن اب اس

Read More »

PML-N’s Five Years and Unfulfilled Promises

Download the Report in PDF:  PMLN – 5 Years and Unfulfilled Promises For the first time in the history of Pakistan, a think tank has tracked the promises made by a political party in its Election Manifesto. The think tank is: Policy Research Institute of Market Economy (PRIME, based in Islamabad); and the party is: Pakistan Muslim League (N). The initiative was known as the “PML-N Economic Manifesto Tracking Report” and the funding for it was provided by the Center for International Private Enterprise (CIPE), an Institute of the USA’s National Endowment for Democracy (NED). PRIME, aka Prime Institute prepared and

Read More »

انتخابات کا بائیکاٹ اور آئین کی بالادستی

سیاسی قضیے:3  جون، 2018 جولائی میں ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ اس لیے ضروری ہے، کیونکہ کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت میں آ جائے، عام لوگوں کی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ اسی طرح دولت کماتے اور اس کا ایک بڑا حصہ ٹیکسوں کی صورت میں ریاست اور حکومت کے اللوں تللوں کے لیے دیتے رہیں گے۔ انھیں اپنی جان و مال، حقوق اور آزادیوں کا تحفظ اور انصاف میسر نہیں آئے گا۔ یعنی جب تک ملک میں آئین کی بالادستی قائم نہیں ہو گی، یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اور جب آئین کی بالادستی قائم

Read More »

کیا انتخابات کا بائیکاٹ موثر ہو سکتا ہے؟

سیاسی قضیے: ہفتہ 25 مئی، 2018 دو چیزوں سے توجہ ہٹانا، نہایت مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ بلکہ، میرے خیال میں، مہلک ثابت ہو گا۔ پہلی چیز، آئین کی بالادستی ہے، اور دوسری چیز، یہ سوال کہ انتخابات موثر ثابت ہوتے ہیں یا نہیں۔ ماضی میں، جب جب آئین موجود تھا، آئین کی بالادستی ایک خواب ہی رہی۔ اور ایسے میں جو انتخابات منعقد ہوئے، وہ آئین کی بالادستی کے قیام کے ضمن میں قطعی غیر موثر ثابت ہوئے۔ گذشتہ کئی ایک انتخابات میں، میں نے ووٹ ڈالا، اگرچہ کوئی بہت بڑی امیدوں کے ساتھ نہیں۔ صرف ان انتخابت میں

Read More »